قاری کے لیے
فلسطینی شاعر: محمود درویش
مصری ترجمہ نگار: ھانی السعید

سیاہ لِلیاں میرے دل کے اندر
اور لب بہ ۔۔۔ بھڑکتے ہوئے شعلے
کس ویرانے سے آئی ہیں
اے غصے کے تمام صلیبیں؟

سمجھوتہ کر لیا میں نے اپنے غموں اور رنجوں سے ۔۔
اور اپنا لیا میں نے آوارگی اور بھوک کو
میرا ہاتھ غیظ وغضب کی تصویر بن گیا ہے ۔۔
میرا کنجِ لب غصے سے سرگشتہ ہوگیا ہے ۔۔
اور میری رگوں میں غصے کا لہو دوڑ رہا ہے !
اے مجھے پڑھنے والے !
تو مجھ سے سر گوشی کی امید چھوڑ دے !
اور مجھ سے میرے غزل سرا ہونے کی آس چھوڑ دو

یہ میرا اپنا عذاب ہے ۔۔
ایک بے سوچ سمجھے چوٹ ریت میں
اور دوسری بادلوں میں !
میرے لیے کافی ہے کہ میں غضبناک ہوں
اور آگ کا پہلا مرحلہ غصے کی شکل میں ہوتا ہے !